*اٹھارہ ہزاری(جاوید اعوان سے)چناب کالج اٹھارہ ہزاری تحصیل کا اہم ترین تعلیمی مرکز تصور کیا جاتا ھے۔لیکن ذرائع کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے یہ ادارہ تعلیمی مرکز سے زیادہ کمائی کا مرکز تصور کیا جانے لگا ھے*۔ادارے کا پرنسپل مبینہ طور پر حاضری کے بعد اپنے دفتر تک ہی محدود رہتا ہے اور اکثر و بیشتر کالج کے اوقات میں ہی کالج سے چلا جاتا ھے۔کالج میں عملہ کی مبینہ طور پر سیاسی اور دیگر سفارشی بھرتیاں کی گئی ہیں(جن میں پرنسپل کے منظور نظر افراد بھی شامل ہیں)جو طلباء کی تعلیم کے حوالے سے نہایت غیر سنجیدہ ہیں۔627 طلباء سے ماہانہ فیسوں کی مد میں قریباً 50 لاکھ روپے وصول کیا جاتا ھے۔لیکن کالج میں نظام اور تعلیم دونوں کا فقدان ھے۔سینکڑوں طلباء کا مستقبل داؤ پر لگتا ہوا دکھائی دے رہے ہیں۔سیکورٹی کے انتہائی ناقص انتظامات کی وجہ سے طلباء کے مستقبل کے ساتھ ساتھ حال بھی غیر محفوظ ہونے لگا ۔بجلی نہ ہونے کی صورت میں کالج میں پانی تک کی سہولت میسر نہیں ہوتی۔صفائی کا انتہائی ناقص انتظام ہے۔سی سی ٹی وی کیمرے مبینہ طور پر تاحال بند ہیں جو کسی بھی وقت کسی ناگہانی صورت حال کا باعث بن سکتے ہیں۔ڈپٹی کمشنر جھنگ صورتحال کا نوٹس لیں اور شفاف تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے
