215

*جھنگ(جاوید اعوان سے)رائٹ ٹو انفارمیشن کی خلاف ورزی؟ اٹھارہ ہزاری میں الرحیم چلڈرن ہسپتال کا سرکاری ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار*

*جھنگ(جاوید اعوان سے)رائٹ ٹو انفارمیشن کی خلاف ورزی؟ اٹھارہ ہزاری میں الرحیم چلڈرن ہسپتال کا سرکاری ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار*
*.تحصیل اٹھارہ ہزاری میں جائیدادوں کے سرکاری ریکارڈ میں شفافیت اور عوامی حقِ ملکیت کے حق کے باوجود، اٹھارہ ہزاری میں واقع الرحیم چلڈرن جنرل ہسپتال سے متعلق اہم عوامی دستاویزات تک رسائی روکنے کا سنگین معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک شہری نے رائٹ ٹو* *انفارمیشن (Right to Information – RTI) قانون کے تحت میونسپل کمیٹی سے ہسپتال کا منظور شدہ نقشہ اور تعمیر و منظوری کے ضمن میں جمع کرائی گئی سرکاری فیسوں کا مکمل ریکارڈ طلب کیا تھا، تاہم میونسپل کمیٹی ریکارڈ فراہم کرنے میں مسلسل ناکام رہی ھے۔شہری ذرائع کے مطابق، کمیٹی کے عملے کی جانب سے ریکارڈ فراہم کرنے میں غیر معمولی تاخیر اور بے جا رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں*۔ *شہریوں کا شبہ ہے کہ یہ تاخیر محض انتظامی سستی نہیں، بلکہ ہسپتال کی انتظامیہ اور میونسپل کمیٹی کے بااثر عملے کے درمیان ممکنہ “گٹھ جوڑ” کا نتیجہ ہو سکتی ہے*۔
*رائٹ ٹو انفارمیشن قانون، شہریوں کو سرکاری اداروں کے پاس موجود عوامی نوعیت کی معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے، تاکہ وہ حکومتی اور عوامی معاملات میں شفافیت کو یقینی بنا سکیں۔ تاہم، اس معاملے میں قانون کی کھلی خلاف ورزی ہوتی دکھائی دے رہی ہے*۔
*معلومات فراہم نہ کیے جانے سے نہ صرف شفافیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے بلکہ یہ شبہ بھی گہرا ہو گیا ہے کہ ہسپتال کی تعمیر یا اس کے آپریٹنگ معیار میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی ہو سکتی ہے*، *جس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے*۔
*شہریوں نے اعلیٰ حکام اور ڈائریکٹر جنرل لوکل* *گورنمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کریں، نیز الرحیم چلڈرن جنرل ہسپتال کا تمام مطلوبہ ریکارڈ فوری طور پر عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔ جب تک ریکارڈ فراہم نہیں کیا جاتا، یہ سوال برقرار رہے گا کہ ہسپتال کی منظوری اور تعمیر میں کون سے حقائق چھپائے جا رہے ہیں*

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں