*جھنگ(جاوید اعوان سے)جھنگ میں کرایہ پر لائسنس کا دھندا ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سامنے درجنوں فارمیسیوں پر بھی مستند افراد کی عدم موجودگی کا انکشاف*
*ضلع جھنگ میں ادویات کی فروخت کے نظام میں خطرناک بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق ضلعی ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال کے عین سامنے قائم درجنوں میڈیکل اسٹورز اور فارمیسیوں پر بھی مستند کوالیفائیڈ پرسنز کی عدم موجودگی پائی گئی ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف قانونِ صحت کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ عوامی جانوں سے کھلے عام کھیلنے کے مترادف ہے*۔
*رپورٹس کے مطابق جھنگ شہر میں بیشتر فارمیسیوں پر کرایہ پر لی گئی سندوں کے سہارے غیر تربیت یافتہ افراد کاروبار چلا رہے ہیں، جبکہ اصل لائسنس یافتہ فارماسسٹ دوسرے اضلاع میں بیٹھ کر ماہانہ رقوم وصول کر رہے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف پیشہ ورانہ اخلاقیات کی پامالی ہے بلکہ انسانی زندگیوں کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی بن چکا ہے۔ماہرین صحت اور سول سوسائٹی نے اس طرزِعمل کو “زندگیوں کا سودا” قرار دیتے ہوئے محکمۂ صحت اور ڈریپ (DRAP) کی خاموشی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ اداروں نے فی الفور نوٹس نہ لیا تو یہ مجرمانہ غفلت سمجھا جائے گا۔عوامی نمائندوں اور شہری تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ جھنگ کے تمام میڈیکل اسٹورز کی ازسرِنو انسپیکشن کی جائے، ہر اسٹور پر مستند کوالیفائیڈ پرسن کی عملی موجودگی یقینی بنائی جائے، اور کرایہ پر سند دینے یا غیر قانونی طور پر دکانیں چلانے والوں کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے*۔
*عوامی حلقوں کا مزید کہنا ہے کہ ہر ضلع میں آن لائن ویریفکیشن سسٹم متعارف کرایا جائے تاکہ شہری خود تصدیق کر سکیں کہ اسٹور پر موجود شخص مستند ہے یا نہیں، جبکہ محکمۂ صحت اور ڈریپ کو پابند کیا جائے کہ وہ ماہانہ بنیادوں پر رپورٹ جاری کریں تاکہ شفافیت اور احتساب کا عمل یقینی بنایا جا سکے*۔
142







