*جھنگ(جاوید اعوان سے) جھنگ شہر اور گردونواح کی دکانوں پر خالص تیزاب کے درجنوں کنستر دکانوں کے باہر رکھ دیئے جاتے ہیں جن کو دکاندار رات کو متعدد مرتبہ باہر ہی چھوڑ جاتے ہیں جس سے جرائم پیشہ افراد کسی بھی وقت فائدہ اٹھاتے ھوئے تیزاب گردی جیسے گھناؤ نے فعل کے مرتکب ھو سکتے ہیں* ذرائع کے مطابق دکانداروں نے تیزاب کو بوتلوں میں بھر کر سر عام فروخت کرنے شروع کر رکھے ہیں جس پر ضلعی انتظامیہ کو پابندی عائد کرنی چاہیے تاکہ کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہ آسکے شہریوں کا کہنا تھا کہ گھروں میں استعمال ھونے والا تیزاب کافی زیادہ تیز ہوتا ھے بالخصوص کھلے ملنے والے تیزاب کی تیزی یا شدت تو ہمیں معلوم ہی نہیں ھوتی پانی سے جلنے والے مریض کی جلد پر آبلے پڑ جاتے ہیں لیکن تیزاب کی شدت اتنی زیادہ ھوتی ھے کہ وہ جس جگہ گرتا ھے وہاں جذب ھوجاتا ھے پہلے جلد پھر چربی ٹشو اور اس کے بعد پورا کا پورا جسم ہی اس کی شدت سے گَل جاتا ہے ہسپتالوں میں اکثر مریض ایسے بھی آتے ہیں کہ جن کا پورا گوشت تیزاب سے گَل چکا ہوتا ہے اور ہڈی نظر آرہی ہوتی ہے تیزاب کے حملوں میں مجرم کا ہدف چہرہ ہی ہوتا ہے جس سے آنکھیں ناک اور کان ضائع ہوجاتے ہیں ان مریضوں میں اکثریت خواتین کی ہوتی ہے جو پسند کی شادی یا شادی سے انکار جائیداد میں حصہ نہ دینے اور ایسے ہی گھریلو جھگڑوں کے نتیجے میں تیزاب گردی کا نشانہ بنتی ہیں شہریوں نے نے ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر جھنگ اور ڈی پی اور جھنگ سے تیزاب کی کھلے عام فروخت بند کروانے اور دکانوں کے باہر رکھا تیزاب فوری طور پر دکانوں کے اندر رکھوانے کا حکم جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تیزاب گردی کے واقعات کو روکا جا سکے
20