انسان کی حقیقت کیا ھے.تحریر عنصر عباس ..

انسان کی حقیقت کیا ھے.تحریر عنصر عباس ..
ناپاک قطرے سے پیدا ھوا انسان کا گوشت ملا باپ نے حلال یا حرام کی کمائی سے ماں کو خون دیا جس سے تو سیراب ھوا نو ماہ ماں کے پیٹ میں پروش وتخلیق ملی انسان پیدا ھوا اذان کلمہ سے مسلمان ھوا تجھے نام ملا دنیا کا سفر شروع ھوا دن اتنے تیزی سے گزرے بچن گزر گیا جوانی آ گئی غرور تکبر جسم و دماغ میں سما گیا اپنے سے حقیر اور افضل کے درجے دئیے . دن سے رات چلتے رھے کئی اپنے پرائے بچھڑتے رھے وقت بے رحم جوانی ڈھل گئی بڑھاپا نے موت کی طرف رخت سفر باندھ لیا .تیرے اعمال و کردار کے کارنامے رب کے فرشتے رجسڑ پر درج کرتے رھے .تیرا آئینہ تیرا دل تجھے حق اور سچ کے راستے قرآن پاک احادث تعلیمات سے ہٹ کر چلتا رہا پھر بھی ڈھٹائی کے ساتھ مسلم ھونے کا دعویٰ کرتا رہا جسم کے اندر کی دونوں روحیں آپ کے کردار کا آئینہ دیکھاتی رہی تو حرام کماتا تو حرام کھلاتا سب کچھ جانتا تھا نظر انداز کرتا رہا زندگی کی مغرب آ گئی موت کی کشمکش میں بیماریوں نے گھیر لیا تکیلف کا پل پل نا قابل برداشت رہا تیری کمائی کی برکت تیرے خون کی فصیل تیری اولاد کا رویہ تیرے ساتھ کیسا رہا موت کا پروانہ ملا تیرا نام تم سے جدا ہوا تیر ے بیٹے تیرے دوست تیرے نام لینے کی بجائے مردہ لیے جنازہ کے بعد دفن کے بعد چند دن کے بعد دل کی دنیا بھولنے لگے اپنی دنیا کی رنگینیوں محو ہوئے سال بعد تیرے قبر پر بامشکل فاتحہ کے لیے آتے تھے جن کے لیے سامان سو برس کا حلال و حرام اکٹھا کیا حساب تو دے رہا ہزاروں من مٹی کے نیچے …!………بے فکر انسان دنیا فانی ھے