*جھنگ(جاوید اعوان سے) نیو پٹرول پمپ کی اجازت کے حصول کے لیے مالکان کی جانب سے محکمہ جنگلات جھنگ سے این او سی نہ لینے سے محکمہ کو لاکھوں روپے سالانہ کا نقصان سیکرٹری جنگلات پنجاب نوٹس لیں* تفصیلات کے مطابق نیا پٹرول پمپ لگانے والے مالکان نے ضلعی انتظامیہ سے اجازت حاصل کرنے کے لیے محکمہ جنگلات سے این او سی حاصل کیے بغیر ھی اجازت لینا شروع کر دی ھے جس کی وجہ سے محکمہ جنگلات کے سڑکوں پر کھڑے سرکاری سر سبز درخت غیر قانونی طور پر کٹ جانے کی وجہ سے اور محکمہ کا پروٹیکٹڈ فاریسٹ ایریا استعمال ہونے کی وجہ سے محکمہ جنگلات جھنگ کے خزانہ کو ریونیو کی مد میں سالانہ لاکھوں روپیہ کا نُقصان برداشت کرنا پڑ رہا ھے یاد رھے کہ کسی بھی نئے پٹرول پمپ کو لگانے سے پہلے ضلعی انتظامیہ سے اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے میونسپل کمیٹی محکمہ ہائی وے . محکمہ ٹیلی فون . محکمہ واپڈا اور محکمہ جنگلات کے این او سی حاصل کرنا نہایت ضروری ھوتے ہیں جن کے بغیر پٹرول پمپ لگانے کی اجازت نہیں مل سکتی مگر عرصہ دو سال سے پٹرول پمپ مالکان محکمہ جنگلات کے این او سی حاصل کیے بغیر ہی ضلعی انتظامیہ سے پٹرول پمپ کی اجازت حاصل کر رھے ہیں جو کہ غیر قانونی عمل ھے اور جس کی وجہ سے محکمہ جنگلات کےسڑکوں پر موجود سر سبز درخت غیر قانونی کٹ رہے ہیں اور اس عمل سے محکمہ جنگلات جھنگ کو سالانہ لاکھوں روپیہ کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے سابق صدر بار رانا فضل الرحمان جوئیہ ایڈوکیٹ ہائی کورٹ نے سیکرٹری فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب اور کمشنر فیصل آباد اور ڈپٹی کمشنر جھنگ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طورپر اس غیر قانونی اقدام کو بند کیا جائے اور فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے این .او .سی کے بغیر کسی نئے پٹرول پمپ کی ہر گز اجازت نہ دی جائے کیونکہ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کی شاہرات کا ایریا پروٹیکڈ فاریسٹ ایریا ہے اس لیے جہاں پر نیا پٹرول پمپ لگتا ہے وہ فاریسٹ کا پروٹیکڈ ایریا ہونے کی وجہ سے اگر درخت نہ بھی ہو تو پھر بھی فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کی جگہ استعمال ہوتی ہے اور اس سے محکمہ کو فی پٹرول پمپ تقریباً بیس ہزار روپیہ ریونیو حاصل ہوتا ہے جو کہ اس عمل سے محکمہ کو نقصان ہو رہا ہے ۔
97