جھنگ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سامنے جعلی اور دو نمبر لیبارٹریز کی بوگس رپورٹ کی وجہ سے مریضوں کی پریشانی بڑھنے لگی تفصیلات کے مطابق ڈی . ایچ .کیو ہسپتال اور دفتر سی.ای. او ہیلتھ اتھارٹی کے سامنے بہت سی جعلی اور دو نمبر لیبارٹیز بن چُکی ہیں جن کے پاس نہ تو کوالیفائیڈ ڈاکٹرز ہیں اور نہ ہی ٹیکنیشن یا لیبارٹری اسسٹنٹ اور دیگر سٹاف ہے اس کے علاوہ ان کے پاس کمپیوٹر لیب کی جدید سہولت یا مشینری وغیرہ بھی نہیں ہے جن سے وہ مریضوں کے سہی اور درست ٹیسٹ کر سکیں مگر اس کے باجود انہوں نے غیرقانونی کلیکشن سنٹر بنا رکھے ہیں جن پر بیٹھ کر وہ سادہ لوح مریضوں کو دونوں ہاتوں سے لوٹ رہے ہیں مبینہ طور پر بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں نے ہسپتال میں اپنے ایجنٹ چھوڑ رکھے ہیں جن کی مدد سے وہ ہسپتال کے عملہ سے ساز باز ہوکر ان جعلی لیبارٹیز کو کیس ریفر کرواتے ہیں اور بعد میں اپنا آدھا حصہ وصول کرتے ہیں اور انہی لوگوں کی بدولت ان کا یہ سارا غیر قانونی کاروبار چل رہا ہے لیکن ان کی غلط رپورٹس کی وجہ سے بچارے مریض دونوں ہاتوں لُٹ رہے ہیں جن کا پیسے کے نقصان کے علاوہ غلط رپورٹس کی بدولت صحت کا نقصان بھی اُٹھانا پڑتا ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ سی. ای. او ہیلتھ کے دفتر کے سامنے اور افیسر موصوف کی ناک کے نیچے یہ سب تماشہ ہو رہا ہے اور ان کا یہ غیر قانونی کاروبار چل رہا ہے لیکن موصوف افیسر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کی خاطر معنی خیز خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور ان تمام عناصر کے خلاف کوئی کاروائی کرنے سے گُریزاں ہیں عوامی حلقوں نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ ان جعلی لیبارٹیز مالکان کے خلا ف کاروائی عمل میں لاکر ان کو فوری بند کیا جائے اور لوگوں کو لوٹنے کے جرم میں ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں یاد رہے کہ ڈی . ایچ .کیو ہسپتال کے سامنے ماسوائے دو تین لیبارٹیز کے باقی تمام لیبارٹیز جعلی اور غیرقانونی ہیں اور عرصہ دراز سے اس مکروہ دھندہ میں مصروف ہیں جب موقف کے لیے CEO ہیلتھ اتھارٹی جھنگ ڈاکٹر احمد شہزاد کے موبائل نمبر پر کال کی گئی تو انکا نمبر پاور آف تھا جب دفتر وزٹ کیا تو عملے نے بتایا کہ صاحب دورے پر گئے ھوئے ہیں

