214

*جھنگ(جاوید اعوان سے)صحافی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں، ضیا الحق ٹھیکیدار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست دے دی گئی* *آزادی صحافت میں رکاوٹ ناقابل برداشت، معاملہ حکام تک پہنچ گیا*

*جھنگ(جاوید اعوان سے)صحافی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں، ضیا الحق ٹھیکیدار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست دے دی گئی*
*آزادی صحافت میں رکاوٹ ناقابل برداشت، معاملہ حکام تک پہنچ گیا*

*مقامی صحافی نے اس وقت جب وہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دئیے جانے والے راشن کی عوامی شکایت پر پکوان سنٹر کا وزٹ کیا اور ٹھیکیدار سے موقف مانگا جس پر وہاں موجود ٹھیکیدار جو کہ ڈسٹرکٹ کونسل کا لاڈلہ ٹھیکیدار ھے آپے سے باھر ھو گیا اقدامِ قتل سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ھوئے کہاکہ میرے افسران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا صحافیوں کو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے جس پر اقدام قتل کی دھمکیاں دینے حراساں کرنا ہتک آمیز جملوں کا استعمال کرنے اور صحافتی امور میں رکاوٹ ڈالنے پر ضلع کونسل جھنگ کے ٹھیکیدار ضیا الحق کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست متعلقہ تھانہ میں جمع کروا دی گئی ہے ضیا الحق ٹھیکیدار نے صحافت کی سرگرمیوں سے باز رکھنے کے لیے نہ صرف بار بار رکاوٹیں ڈالیں بلکہ جان سے مارنے سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔ صحافی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس طرح کی حرکات نہ صرف آزادی صحافت پر حملہ ہیں بلکہ جان و مال کے لیے براہِ راست خطرہ بھی ہیں اگر اس معاملے پر فوری اور شفاف کارروائی نہ کی گئی تو مستقبل میں صحافی برادری کو مزید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ معاملہ اعلیٰ حکام تک پہنچا دیا گیا ہے اور اندراجِ مقدمہ کیلئے درخواست جمع کروا دی گئی ھے۔جبکہ صحافی تنظیموں اور سماجی حلقوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کو دباؤ میں لانے یا دھمکانے کی کوشش آزادی اظہار پر حملہ ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا مقامی صحافی کا کہنا ھے کہ صحافی برادری سچائی اجاگر کرنے کا عزم رکھتی ہے اور ایسی کارروائیاں انہیں ان کے مشن سے روک نہیں سکتیں صحافتی تنظیموں نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جھنگ سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹھیکیدار کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی عمل میں لاتے ھوئے مقدمہ درج فرمایا جائے تاکہ آئندہ کسی بھی صحافی کو دھمکانے کی جرات نہ ہو۔ جب موقف کے لیے ضیاء الحق ٹھیکیدار سے رابط کیا گیا تو اس نے کہا کہ یہ سب جھوٹ کی کہانی ھے ایسا کوئی معاملہ ھوا ھی نہیں ھے جب کہ صحافی کے خلاف متعلقہ تھانے میں نے بھی درخواست دی ھے جب موقف کے لیے چیف آفیسر ڈسٹرکٹ کونسل مہر محمد اکرم بھروانہ سے موقف لیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ مجھے اس بارے کچھ بھی معلوم نہیں ھے*

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں