85

عالمِ اسلام کا اتحاد: وقت کی اہم ضرورت خصوصی تحریر ڈاکٹر چوہدری محمد ادریس

عالمِ اسلام کا اتحاد: وقت کی اہم ضرورت
خصوصی تحریر ڈاکٹر چوہدری محمد ادریس

دنیا اس وقت بے شمار مسائل، چیلنجز اور بحرانوں کا شکار ہے۔ طاقت کے مراکز بدل رہے ہیں، معاشی نظام نئے تقاضے پیدا کر رہا ہے، اور بین الاقوامی سیاست میں طاقتور ممالک اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے کمزور ریاستوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ایسے حالات میں عالمِ اسلام کا اتحاد نہ صرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ یہ امتِ مسلمہ کے روشن مستقبل کی ضمانت بھی ہے۔
اسلامی دنیا کے بیشتر ممالک غربت، معاشی عدم استحکام، کرپشن، سیاسی عدم برداشت اور تعلیمی پسماندگی جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ بیرونی مداخلت اور عالمی طاقتوں کی جانب سے پیدا کردہ سازشیں بھی ان کے اتحاد میں رکاوٹ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود امتِ مسلمہ عالمی سطح پر اپنی اصل حیثیت منوانے میں ناکام نظر آتی ہے۔
اگر مسلم ممالک اپنے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں تو دنیا کی سب سے بڑی قوت بن سکتے ہیں۔ تیل و گیس جیسے قدرتی وسائل، افرادی قوت، جغرافیائی اہمیت اور سب سے بڑھ کر اسلام کا مضبوط رشتہ ہمیں ایک لڑی میں پرو سکتا ہے۔
قرآنِ مجید میں ارشاد ہے:
“اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقے میں نہ پڑو” (آل عمران: 103)
یہ آیت مسلمانوں کے اتحاد کی بنیادی ہدایت فراہم کرتی ہے۔

لہذا اس حوالے سے درجذیل عملی اقدامات ضروری ہیں۔
1. او آئی سی کو فعال بنانا تاکہ یہ ادارہ صرف اجلاسوں تک محدود نہ رہے بلکہ عملی سطح پر فیصلے کرے۔
2. مشترکہ معاشی بلاک کی تشکیل تاکہ اسلامی ممالک آپس میں تجارت کو فروغ دے کر ایک دوسرے پر انحصار بڑھائیں۔
3. دفاعی اتحاد کی ضرورت تاکہ امتِ مسلمہ اپنی سرحدوں اور وسائل کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط قوت بن سکے۔
4. تعلیمی اور سائنسی تعاون تاکہ جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق مسلمان نوجوان علم و ہنر میں آگے بڑھ سکیں۔
المختصر یہ کہ آج کا دور امتِ مسلمہ سے بیداری اور عملی اتحاد کا متقاضی ہے۔ اگر ہم نے فرقہ واریت، لسانیت اور قومیت کے دائروں سے نکل کر اسلامی بھائی چارے کو ترجیح دی تو دنیا میں امن، انصاف اور ترقی کا ایک نیا باب رقم ہوگا۔ بصورت دیگر، انتشار اور تقسیم ہمیں مزید کمزور کر دے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں